بنگلورو۔ کرناٹک کا 61واں یوم تاسیس جوش وخروش کے ساتھ منایا گیا لیکن اس
جشن کےموقع پراردو والوں میں ناراضگی دیکھنےکوملی۔ اس کی وجہ یہ رہی کہ
حکومت نے راجیہ اُتسو ایوارڈ کی فہرست میں اردوکوایک بار پھرنظرانداز کردیا
ہے۔ اس پورے معاملے میں وزیراقلیتی بہبود تنویرسیٹھ کا بیان چونکا دینے
والا ہے۔ یکم نومبر1956میں ریاست کرناٹک کی تشکیل عمل میں آئی۔ اب یہ
ریاست اپنے قیام کا61واں جشن منارہی ہے۔ اس جشن کے موقع پر ہرسال کی طرح اس
باربھی حکومت نے راجیہ اُتسو ایوارڈ کا اعلان کیا۔ مختلف شعبوں میں نمایاں
خدمات انجام دینےوالی61شخصیات کوایوارڈ کے لئےمنتخب کیاگیا۔ لیکن افسوس کہ
ایوارڈ کی اس طویل فہرست میں ایک بھی اردوشخصیت کا نام شامل نہیں ہے۔ اس
ناانصافی کےخلاف اردو داں طبقہ سخت برہمی کا اظہارکررہا ہے۔ اس معاملےمیں وزیراقلیتی بہبود تنویرسیٹھ کا بیان بھی اردووالوں کوچونکا
دینے والا ہے۔ ہرسال اردوداں طبقہ راجیہ اُتسو ایوارڈ کا مطالبہ کرتا آ
رہا ہے۔ لیکن تنویرسیٹھ کہتے ہیں کہ کسی نےاُن کےسامنےمطالبہ ہی پیش نہیں
کیا۔ اس کے باوجود آخری مرحلے میں اُنہوں نےایک نام کی سفارش کی تھی
جوپوری نہ ہوسکی۔ نہ صرف تنویرسیٹھ بلکہ دیگرمسلم وزرا ،ایم ایل ایز کی
سنجیدگی پربھی اردو داں طبقہ سوالات کھڑے کررہا ہے۔اردواکیڈمی کے تئیں بھی
ناراضگی کا اظہارکیا جا رہا ہے